انسانوں کے لئے نجات کا خدا کا منصوبہ کیا ہے؟

مسیح پر ایمان لانا نجات کا خدائی منصوبہ ہے۔ یسوع مسیح ہی باپ کے پاس جانے کا واحد راستہ ہے۔ لیکن، اگرچہ خدا نے انسانوں کو اس کے ساتھ ہم آہنگ تعلق رکھنے کے لئے پیدا کیا ہے، لیکن یہ رشتہ مسلط نہیں کیا گیا ہے۔ یہ رضاکارانہ ہے: ہر شخص کو فیصلہ لینا ہوگا۔

کین اور ہابیل کی قسط میں، دونوں نے خدا کو نذرانہ پیش کیا۔
کچھ عرصہ کے بعد قائِنؔ زمین کی پیداوار میں سے یَاہوِہ کے لیٔے ہدیہ لایا۔ اَور ہابلؔ بھی اَپنی بھیڑ بکریوں کے چند پہلوٹھے بچّے اَور اُن کی چربی لے آیا، یَاہوِہ نے ہابلؔ اَور اُس کے ہدیہ کو قبُول کیا، لیکن قائِنؔ اَور اُس کے ہدیہ کو منظُور نہیں کیا۔ لہٰذا قائِنؔ نہایت برہم ہُوا اَور اُس کا چہرہ اُتر گیا۔ (پیدائش 4: 3-5)

اور جب آدم کے بیٹے سیٹ کے پاس اس کا بیٹا تھا، تو بائبل کہتی ہے: «26   (…) اُس وقت سے لوگ یَاہوِہ کا نام لے کر دعا کرنے لگے۔» (پیدائش 4: 26).

ہمارے پاس حنوخ کا معاملہ بھی ہے: «22  اَور متُوسِلحؔ کی پیدائش کے بعد حنوخؔ تین سَو بَرس تک خُدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا اَور اُن کے یہاں اَور بیٹے اَور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔» «24  حنوخؔ خُدا کے ساتھ ساتھ وفاداری سے چلتے رہے اَور پھر وہ نظروں سے غائب ہو گئے کیونکہ خُدا نے اُنہیں آسمان پر زندہ اُٹھالیا تھا۔» (پیدائش 5: 22 اور 24)

ایسے لوگوں کی اور بھی بہت سی مثالیں ہیں جنہوں نے الوہیت کے ساتھ ہم آہنگی کا رشتہ قائم کرنے کی کوشش کی۔ پچھلے ذکر شدہ معاملات میں، وہ لوگ پرانے عہد نامہ کے صحیفوں میں بیان کردہ خدا کے ساتھ رشتہ چاہتے تھے، لیکن دوسرے لوگ بتوں کے ساتھ عبادت اور انحصار کا رشتہ قائم کرنا چاہتے تھے:

15  قوموں کے بُت تو چاندی اَور سونا ہیں،
جو آدمی کی دستکاری ہیں۔
16  اُن بُتوں کے مُنہ ہیں لیکن وہ بول نہیں سکتے،
آنکھیں ہیں لیکن وہ دیکھ نہیں سکتے؛
17  اُن کے کان ہیں لیکن وہ سُن نہیں سکتے،
اُن کے مُنہ میں سانس ہے ہی نہیں۔
18  جو اُنہیں بناتے ہیں وہ اُن ہی کی مانند ہو جایٔیں گے،
اَور وہ سَب بھی جو اُن پر بھروسا رکھتے ہیں۔
(زبُور 135: 15-18).

الوہیت کے ساتھ تعلق رکھنا ضروری ہے۔ خدا جانتا تھا کہ انسانوں کی کوششیں نجات پانے کے لئے کافی نہیں ہوں گی، اس نے ہمیں مقدس صحیفوں کے ذریعے راستہ دکھانے کے لئے پہل کی۔ بائبل کے جس حصے کو ہم پرانا عہد نامہ کہتے ہیں، اس میں خدا نے بہت سے اقتباسات میں ایک نجات دہندہ کا وعدہ کیا ہے۔ ہم ان میں سے کچھ کو یَشعیاہ 53 میں پاتے ہیں اور وہ کہتے ہیں:

ہمارے پیغام پر کون ایمان لایا
اَور یَاہوِہ کے ہاتھ کس پر ظاہر ہُوا
وہ اُس کے سامنے ایک نازک ٹہنی کی طرح،
اَور اَیسی جڑ کی مانند تھا جو خشک زمین میں سے پھوٹ نکلی ہو۔
اُس میں نہ کویٔی حُسن تھا نہ جلال کہ ہم اُس پر نظر ڈالتے،
نہ اُن کی شکل و صورت میں کویٔی اَیسی خُوبی تھی کہ ہم اُس کے مُشتاق ہوتے۔
لوگوں نے اُسے حقیر جانا اَور ردّ کر دیا،
وہ ایک غمگین اِنسان تھا جو رنج سے آشنا تھا۔
اَور اُس شخص کی مانند تھا جسے دیکھ کر لوگ مُنہ موڑ لیتے ہیں
وہ حقیر سمجھا گیا اَور ہم نے اُن کی کچھ قدر نہ جانی۔
بے شک اُس نے ہمارا درد اُٹھایا اَور ہماری تکلیف برداشت کی۔

یقیناً اُس نے ہمارے درد
اَور بیماریاں برداشت کیں اَپنے اُوپر اُٹھالیا
پھر بھی ہم نے اُسے خُدا کا مارا، کُوٹا
اَور ستایا ہُوا سمجھا۔
لیکن وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھایل کیا گیا،
اَور ہماری بداعمالی کے باعث کُچلا گیا؛
جو سزا ہماری سلامتی کا باعث ہُوئی وہ اُن پرائی،
اَور اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفایاب ہُوئے۔
ہم سَب بھیڑوں کی مانند بھٹک گیٔے،
ہم میں سے ہر ایک نے اَپنی اَپنی راہ لی؛
اَور یَاہوِہ نے ہم سَب کی بدکاری اُس پر لاد دی۔

وہ ستایا گیا اَور زخمی ہُوا،
پھر بھی اُس نے اَپنا مُنہ نہ کھولا؛
بھیڑ کی طرح ذبح کرنے کے لیٔے لے گیٔے،
اَور جِس طرح برّہ اَپنے بال کترنے والوں کے سامنے بے زبان ہوتاہے،
اُسی طرح اُنہُوں نے بھی اَپنا مُنہ نہیں کھولا۔
گِرفتار کرکے اَور مُجرم قرار دے کر وہ اُسے لے گیٔے۔
کون اُن کی نَسل کا حال بَیان کرےگا؟
کیونکہ وہ زندوں کی زمین پر سے کاٹ ڈالا گیا؛
اَور میرے لوگوں کے سرکشی کے سبب اُس پر مار پڑی۔
وہ بدکاروں کے درمیان دفنایا گیا،
لیکن ایک اَیسی قبر میں رکھا گیا جو کسی دولتمند کے لیٔے بنائی گئی تھی،
حالانکہ اُس نے کبھی ظُلم نہ کیا،
نہ ہی اُن کے مُنہ سے کویٔی فریب کی بات نکلی۔

10  پھر بھی یہ یَاہوِہ کی مرضی تھی کہ اُسے کُچلے اَور غمگین کرے،
اَور حالانکہ یَاہوِہ اُس کی جان کو خطا کی قُربانی قرار دیتے ہیں،
تو بھی وہ اَپنی اَولاد دیکھ پایٔےگا اَور اُس کی عمر دراز ہوگی،
اَور اُس کے ہاتھ کے وسیلہ سے یَاہوِہ کی مرضی پُوری ہوگی۔
11  اَپنی جان کا دُکھ اُٹھاکر،
وہ زندگی کا نُور دیکھے گا اَور مطمئن ہوگا؛
اَپنے ہی عِرفان کے باعث میرا صادق خادِم بہُتوں کو راستباز ٹھہرائے گا،
اَور وہ اُن کی بدکاریاں خُود اُٹھالے گا۔
12  اِس لیٔے میں اُسے عظیم لوگوں کے ساتھ حِصّہ دُوں گا،
اَور وہ زور آوروں کے ساتھ لُوٹ کا مال بانٹ لے گا،
کیونکہ اُس نے اَپنی جان موت کے لیٔے اُنڈیل دی،
اَور وہ بدکاروں کے ساتھ شُمار کیا گیا۔
کیونکہ اُس نے بہُتوں کے گُناہ اُٹھا لیٔے،
اَور بدکاروں کے لئے شفاعت کی۔

نیا عہد نامہ میں، ہم یسوع کے بارے میں لُوقا 4: 16-21 میں لفظی طور پر پڑھتے ہیں:

16  پھر حُضُور ناصرتؔ میں آئے جہاں آپ نے پرورِش پائی تھی اَور اَپنے دستور کے مُطابق سَبت کے دِن یہُودی عبادت گاہ میں گیٔے۔ وہ پڑھنے کے لیٔے کھڑے ہویٔے 17  تو آپ کو یَشعیاہ نبی کا صحیفہ دیا گیا۔ حُضُور نے اُسے کھولا اَور وہ مقام نکالا جہاں یہ لِکھّا تھا:

18  ”خُداوؔند کا رُوح مُجھ پر ہے،
اُس نے مُجھے مَسح کیا ہے
تاکہ میں غریبوں کو خُوشخبری سُناؤں۔
اُس نے مُجھے بھیجا ہے تاکہ میں قَیدیوں کے لیٔے رِہائی
اَور اَندھوں کو بینائی کی خبر دُوں،
کُچلے ہوؤں کو آزادی بخشوں۔
19  اَور خُداوؔند کے سالِ مقبُول کا اعلان کروں۔“

20  پھر یِسوعؔ نے صحیفہ بند کرکے خادِم کے حوالہ کر دیا اَور بیٹھ گیٔے۔ اَورجو لوگ یہُودی عبادت گاہ میں مَوجُود تھے، اُن سَب کی آنکھیں حُضُور پر لگی تھیں۔ 21  اَور حُضُور اُن سے کہنے لگے، ”یہ نوشتہ جو تُمہیں سُنایا گیا، آج پُورا ہو گیا۔“

یسوع نے متّی 5: 17 اور 18 میں اپنے بارے میں کہا:

17  ”یہ نہ سمجھو کہ میں توریت یا نبیوں کی کِتابوں کو منسُوخ کرنے آیا ہُوں؛ میں اُنہیں منسُوخ کرنے نہیں لیکن پُورا کرنے آیا ہُوں۔ 18  کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جَب تک آسمان اَور زمین نابُود نہیں ہو جاتے، شَریعت سے ایک نُکتہ یا ایک شوشہ تک جَب تک سَب کُچھ پُورا نہ ہو جائے ہرگز مٹنے نہ پایٔےگا۔

یسوع شریعت کو پورا کرنے کے لئے آیا تھا، اور عِبرانیوں 4: 15 کے مطابق، «15  کیونکہ ہمارا اعلیٰ کاہِن اَیسا نہیں جو ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے بَلکہ وہ سَب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا تَو بھی بےگُناہ رہا۔» بپتسمہ دینے والا یوحنا نے اسے اپنے شاگردوں سے خدا کے میمنے کے طور پر متعارف کرایا جو دنیا کے گناہوں کو دور کرتا ہے۔ «29  اگلے دِن حضرت یُوحنّا نے حُضُور یِسوعؔ کو اَپنی طرف آتے دیکھ کر کہا، ”دیکھو، یہ خُدا کا برّہ ہے، جو دُنیا کا گُناہ اُٹھالے جاتا ہے!» (یُوحنّا 1: 29) اور مُکاشفہ 5 میں، ایک میمنے کے سامنے، جیسے وہ مارا گیا ہو، ایک نیا گیت گایا گیا:
(…) ”تُو ہی اِس کِتاب کو لینے اَور
اُس کی مُہریں کھولنے کے لائق ہے،
کیونکہ تُونے ذبح ہوکر،
اَپنے خُون سے ہر قبیلہ، اَور اہلِ زبان، ہر اُمّت اَور ہر قوم سے
لوگوں کو خُدا کے واسطے خرید لیا ہے۔
10  اَور اُنہیں ہمارے خُدا کے لیٔے شاہی کاہِنوں کی جماعت بنا دیا،
اَور وہ زمین پر حُکمرانی کریں گے۔“
(مُکاشفہ 5: 9، 10).
یسوع نے بے گناہ ہونے کی وجہ سے صلیب پر ہم سب کے گناہ کو اپنے اوپر لے لیا۔

1 یُوحنّا 4: 9، 10 کہتا ہے:
جو مَحَبّت خُدا ہم سے رکھتا ہے اُسے خُدا نے اِس طرح ظاہر کیا کہ اُس نے اَپنے انوکھے بیٹے کو دُنیا میں بھیجا تاکہ ہم اُس کے سبب سے زندگی پائیں۔ 10  مَحَبّت یہ نہیں کہ ہم نے خُدا سے مَحَبّت کی بَلکہ یہ ہے کہ خُدا نے ہم سے مَحَبّت کی اَور ہمارے گُناہوں کے کفّارہ کے لیٔے اَپنے بیٹے کو بھیجا۔

«یِسوعؔ نے جَواب میں فرمایا، ”راہ اَور حق اَور زندگی میں ہی ہُوں۔ میرے وسیلہ کے بغیر کویٔی باپ کے پاس نہیں آتا۔» (یُوحنّا 14: 6)۔ مسیح پر ایمان لانا نجات کا خدائی منصوبہ ہے۔ یسوع مسیح ہی باپ کا واحد راستہ ہے۔

یسوع جب اپنی زمینی زندگی میں تھا تو اس نے اپنے زمانے میں یہودیوں کے ایک ممتاز استاد نیکودیمس کے ساتھ بات چیت کی۔ نیکودیمس تسلیم کر رہا تھا کہ یسوع خدا کی طرف سے ایک استاد کے طور پر آیا تھا، لیکن یسوع نے اسے جواب دیا:

«(…) ”مَیں تُجھ سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جَب تک کویٔی نئے سِرے سے پیدا نہ ہو، وہ خُدا کی بادشاہی کو نہیں دیکھ سَکتا۔“» (یُوحنّا 3: 3)

اور اس نے ایک بار پھر اس پر زور دیتے ہوئے کہا: «(…) ”مَیں تُجھ سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جَب تک کویٔی شخص پانی اَور رُوح سے پیدا نہ ہو، وہ خُدا کی بادشاہی میں داخل نہیں ہو سَکتا۔ بشر سے تو بشر ہی پیدا ہوتاہے مگر جو رُوح سے پیدا ہوتاہے وہ رُوح ہے۔» (یُوحنّا 3: 5، 6)

ان آیات سے ہم کچھ حقائق سیکھ سکتے ہیں:

1. ایک خدائی سلطنت ہے۔

2. خدا کی سلطنت کو دیکھنا اور اس میں داخل ہونا ممکن ہے۔

3. خدا کی سلطنت کو دیکھنے اور اس میں داخل ہونے کے لئے روح سے پیدا ہونا ضروری ہے۔

لیکن جَب ہمارے مُنجّی خُدا کی رحمت اَور مَحَبّت ظاہر ہویٔی، تو خُدا نے ہمیں نَجات بخشی، مگر یہ ہمارے راستبازی کے کاموں کے سبب سے نہیں تھا بَلکہ اُس کی رحمت کے مُطابق۔ ہمیں پاک رُوح کے ذریعہ نئی زندگی بخشی اَور رُوحانی پیدائش کے غُسل سے ہمارے دِلوں کو پاک صَاف کر دیا۔ خُدا نے ہمارے مُنجّی یِسوعؔ المسیح کی مَعرفت سے پاک رُوح کو ہم پر بڑی کثرت سے نازل کیا، تاکہ ہم خُدا کے فضل سے راستباز ٹھہریں، اَور اَبدی زندگی کی اُمّید کے مُطابق وارِث بنیں۔ (طِطُس 3: 4-7)

12  اَور خُوشی سے خُدا باپ کا شُکر کرتے رہو جِس نے تُمہیں نُور کی بادشاہی میں اَپنے مُقدّس لوگوں کی مِیراث میں شامل ہونے کے لائق بنایا، 13  کیونکہ خُدا نے ہمیں تاریکی کے قبضہ سے چُھڑا کر اَپنے عزیز بیٹے کی بادشاہی میں داخل کیا ہے، 14  اُسی عزیز بیٹے کے ذریعہ ہمیں مخلصی، یعنی گُناہوں کی مُعافی مِلی ہے۔ (کلُسّیِوں 1: 12-14)

باپ وہ ہے جس نے ہمیں سنتوں کی وراثت میں حصہ لینے کا اہل بنایا ہے، جس نے ہمیں اندھیروں سے نجات دلائی ہے، اور ہمیں اپنے پیارے بیٹے کی سلطنت میں منتقل کیا ہے۔ اسی وجہ سے، انسانوں کے لئے، اپنی کوشش سے، روح سے پیدا ہونا ناممکن ہے.

رُومیوں 10: 8-10 میں ہم پڑھتے ہیں:

لیکن اِس کا کیا مطلب ہے؟ یہ کہ کلام تمہارے پاس ہے؛ بَلکہ تمہارے ہونٹوں پر اَور تمہارے دِل میں ہے، یہ ایمان کا وُہی کلام ہے، جِس کی ہم مُنادی کرتے ہیں: اگر تُم اَپنی زبان سے یہ اقرار کرو، ”یِسوعؔ ہی خُداوؔند ہیں،“ اَور اَپنے دِل سے ایمان لاؤ کہ خُدا نے اُنہیں مُردوں میں سے زندہ کیا تو نَجات پاؤگے۔ 10  کیونکہ راستبازی کے لیٔے اِنسان دِل سے ایمان لاتا ہے اَور زبان سے اقرار کرکے نَجات پاتاہے۔

1. «36  جو کویٔی بیٹے پر ایمان لاتا ہے وہ اَبدی زندگی پاتاہے، لیکن جو کویٔی بیٹے کو ردّ کرتا ہے وہ زندگی سے محروم ہوکر، خُدا کے غضب میں مُبتلا رہتاہے۔» (یُوحنّا 3: 36)

2. «19  پس تَوبہ کرو، اَور خُدا کی طرف رُجُوع کرو، تاکہ وہ تمہارے گُناہوں کو مٹا دے، اَور خُدا کی طرف سے تمہارے لیٔے رُوحانی تازگی کے دِن آئیں۔» (اعمال 3: 19)

خُدا کی آرزو یہ ہے کہ وہ ہمارے ساتھ، اُس کی انسانی مخلوقات سے تعلق رکھے۔ باپ اور بچوں کے درمیان ایک ہم آہنگ رشتہ، اور اس نے ہمیں راستہ دکھانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی ہے۔ اس نے ہمیں اپنا بیٹا بھیجا۔ اس نے اپنے آپ کو ہمارے گناہ کا کفارہ دینے اور صلیب پر مر کر ہمیں بچانے کے لئے پیش کیا، اور اب ہم ہی فیصلہ کرتے ہیں کہ ہم ایمان رکھتے ہیں یا نہیں.

آخر میں،

بہت سے محصُول لینے والے اَور گُنہگار لوگ یِسوعؔ کے پاس اُن کا کلام سُننے جمع ہو رہے تھے۔ لیکن فرِیسی اَور شَریعت کے عالِم بتانے لگے، ”یہ آدمی گُنہگاروں سے میل جول رکھتا ہے اَور اُن کے ساتھ کھاتا پیتا بھی ہے۔“
تَب یِسوعؔ نے اُنہیں یہ تمثیل سُنایٔی: ”فرض کرو کہ تُم میں سے کسی کے پاس سَو بھیڑیں ہوں اَور اُن میں سے ایک کھو جائے۔ تو وہ کیا باقی نِنانوے بھیڑوں کو بیابان میں چھوڑکر اُس کھوئی ہُوئی بھیڑ کو جَب تک مِل نہ جائے تلاش نہ کرتا رہے گا؟ اَور جَب وہ مِل جاتی ہے تو خُوشی سے اَپنے کندھوں پر اُٹھا لیتا ہے اَور گھرجاکر۔ اَپنے دوستوں اَور پڑوسیوں کو جمع کرتا ہے اَور کہتاہے، ’میرے ساتھ مِل کر خُوشی مناؤ کیونکہ میری کھوئی ہویٔی بھیڑ مِل گئی ہے۔‘ میں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِسی طرح سے ایک تَوبہ کرنے والے گُنہگار کے باعث آسمان پر زِیادہ خُوشی منائی جائے گی لیکن نِنانوے اَیسے راستبازوں کی نِسبت خُوشی نہیں منائی جائے گی جو سوچتے ہَیں کہ اُنہیں تَوبہ کرنے کی ضروُرت نہیں ہے۔

(لُوقا 15: 1-7)

Scroll al inicio